Saturday, October 1, 2016

کبھی محسوس تو کر میری محبّت جاناں !

ایک غزل قارئیں کی نذر
امید کرتا ھوں پسند جائے گی !

اپنی چاہت کا احساس دلا سکتا ھوں لیکن چھوڑو
چیڑ کر دل بھی دکھا سکتا ھوں لیکن چھوڑو

کبھی محسوس تو کر میری محبّت جاناں
تجھ پے تو جان لٹا سکتا ھوں لیکن چھوڑو

ذکر تیرا ھی ہر اک شعر میں رہتا ھے میرے
میں غزل اور بھی گا سکتا ہوں لیکن چھوڑو

زخم جو تم نے محبّت میں دیا ھے مجھکو
 ساری دنیا کو دکھا سکتا ھوں لیکن چھوڑو

تیرے آنچل کو سجا نے کے لئے تارے کیا ہیں
توڑ کر چاند بھی لا سکتا ھوں لیکن چھوڑو

ایسا لگتا ھے محبّت نہیں احسان کیا ھے تم نے
میں بھی احسان گنا سکتا ھوں لیکن چھوڑو

آج زندہ ھوں تو "فقط" تیرے لئے زندہ ھوں
خود کو میں آگ لگا سکتا ھوں لیکن چھوڑو

میں ھوں راہی~ میرا کام  ھے چلتے رہنا
چھوڑ کر تم کو میں جا سکتا ھوں لیکن چھوڑو

محمد جہانگیر راہی~

No comments:

Post a Comment

औरत यानि समाज की इज्ज़त

***औरत यानि समाज की इज्ज़त*** तू प्रेम में राधा बनी , गृहस्थी मे बनी जानकी..... अब तू भी अपना रूप बदल ..... कि अब बात है तेरे सुरक्षा और सम्...